Shiza Syed

Author on Reedsy Prompts since Feb, 2021

Shiza hasn't submitted any stories yet!

Author bio

ناول میرا دشمن میرا دلدار رائٹر شزا سید. قسط 1 ارقم شاہ آج بہت بور ھو رھا تھا کیونکہ اس کے دوستوں میں سے آج کوئی بھی نہں آیا تھا آنے دو کل ان سب منحوسوں کی خبر لیتا ھوں سب نے چھٹی کر لی اور مجھے بتایا بھی نہں ارقم شاہ کو بہت غصہ آ رھا تھا وہ 4 دوست تھے نادر کاشف سہیل اور چوتھا ارقم خود تھا نادر کاشف دونوں کزن ھیں دونوں امیر خاندان سے تعلق رکھتے ھیں عرفان اک غریب فیملی سے تعلق رکھتا ھے اور ارقم کا تعلق بھی بہت بڑے خاندان سے ھے ارقم سید فیملی کا ھے مگر ان کی دوستی میں کبھی امیری غریبی پہ بعث نہں ھوئی سیہل اور ارقم بچپن کے دوست ھیں اک ھی محلے میں رھتے ھیں ان کا بچپن اک ساتھ گزرا ارقم دو بھائی اک ارقم شاہ اور دوسرا ریحان شاہ عرفان اک ھی بھائی اور اک بہن سائرہ عرفان کے ابو کسی دفتر میں چائے بنانے کا کام کرتے ھیں ارقم ویسے تو بہت اچھا ھے مگر تھوڑا بہت دولت کا غرور اس میں بھی ھے مگر دوستوں کو کبھی نہں دکھایا اس نے. ارقم کے گھر میں اس کی امی ابو اور اس کی اک اکلوتی پھوپھو(جنکا نام نائلہ) بھی ھیں جو کسی کو پسند کرتی تھی اس کا نام ماجد شاہ تھا وہ بھی ارقم کی پھوپھو کو پسند کرتا تھا ان دونوں کی شادی ھوئی وہ لڑکا بعد میں اچھا ثابت نہ ھوا 1سال اور 5 مہینے شادی کے گزرے ان کو گھر سے نکال دیا گیا صرف اس وجہ سے کہ اک سال میں وہ بچہ پیدا نہ کر سکی ان پہ بانج کا الزام لگا کے طلاق کا بدنما دھبہ لگا کر رات اندھیری گھر سے نکال دیا گیا تب سے وہ یہاں بھائی کے گھر پڑی ھے ھنسنے ھنسانے والی پورے گھر میں شور مچانے والی کی زبان بھی بند ھو گئی چپ لگ گئی بس کبھی کبھی بولتی ھے اور کبھی اچانک بیٹھے ھوئے رو پڑتی ارقم کے پاپا ناظم شاہ اپنی اس بہن کو دیکھ دیکھ کے روتے ان کی بیوی ناصرہ ان کو تسلی دیتی وہ بہت اچھی اور سلجھی ھوئی عورت ھے اپنی اس نند کو کبھی کام تک نہ کرنے دیا کیونکہ نائلہ کی امی تب فوت ھوئی جب ارقم کے پاپا کی شادی کو 7 میہنے ھی گزرے اس وقت نائلہ 14 سال کی تھی ناظم اپنی بہن سے 11 سال بڑا تھا کیونکہ بہت منت کے بعد نائلہ پیدا ھوئی ھمارے بڑے کہتے ھیں کہ منت سے مانگی ھوئی اولاد یا بگڑی ھوئی ھوتی ھے یا اس کے نصیب خراب ھوتے ھیں نائلہ لاڈلی تو بہت تھی مگر بگڑی ھوئی نہں ناظم شاہ نے اپنی بہن کی شادی دھوم دھام سے کی ھر چیز دی کسی چیز کی کمی نہ ھونے دی کیوں کہ ماجد بھی سید فیملی کا تھا تبھی ناظم شاہ فورا مان گئے مگر ان لوگوں کی نظر نائلہ کے پیسے اور زمینوں پہ تھی جہیز میں اک کار ٹی وی فریج اؤون اے سی اور اس جیسی کیں بڑی بڑی چیزیں بھی دی نائلہ کی دو نند اک کا نام رافیہ اک مائرہ اور اس کا شوہر ماجد اور ساس سسر مگر سب ھی اک جیسے گندی اور جاہل سوچ کے تھے نائلہ کو اک پل بھی سکون سے نہ رہنے دیا اک سال اور 5 میہنے نائلہ نے بہت اذیت اور تنگی میں گزارے سارا گھر کا کام نائلہ کرتی تھی کھانا سب ساتھ کھاتے تھے جب نائلہ ان کے ساتھ کھانا کھانے بیٹھتی تھی سب کسی نہ کسی بہانے سے اسے اٹھا دیتے کوئی کہتا روٹی ختم ھو گئی بنا لاؤ کوئی کہتا سالن ٹھنڈا ھو گیا گرم کر لاؤ کوئی کہتا پانی گرم ھو گیا ٹھندا لاؤ اس کے آتے آتے ھی کھانا ختم ھو جاتا کتنی بار ماجد سے بنا کسی وجہ اور قصور کے مار بھی کھائی ماجد کو کوئی اور لڑکی پسند آ گئی اس کی اپنی ھی فیملی کی ذارا سید نائلہ کی موجودگی میں بھی کیں بار ذارا آ چکی تھی سب کے ساتھ مل کر اس نے بھی کیں بار نائلہ کا مزاق اڑایا تھا ممی میں زرا سے شادی کرنا چایتا ھوں اک دن اچانک ماجد نے کہ دیا تب نائلہ رات کے برتن دھو کے کیچن سے باہر نکلی تھی شادی تو کروا دوں مگر یہ تماری بیوی جا کر اپنے بھائی کو بتا دے گی وہ ھم پہ کیس کر دے گا اس کی ممی بولی اس سے پہلے یہ اپنی بیوی ھونے کا فائدہ اٹھائے میں اسے اپنی زندگی سے ھی نکال دیتا ھوں ماجد بولا نہں پلیز آپ مجھے گھر سے نہ نکالیں میں کسی کو کچھ نہں بتاؤں گی نائلہ بولی تم بتاؤ نہ بتاؤ تمیں اس گھر سے جانا ھے ماجد بولا ممی زرا کی شرط ھے نائلہ کو اپنی زندگی اور گھر سے نکالو تب کروں گی شادی ماجد بکا ھاں تو سعی ھے نکال باہر کرو ممی بولی تب ماجد نے رات کے اندھیرے میں نائلہ کو خالی ھاتھ گھر سے نکال دیا اس کے پاس کرائے کے پیسے تک نہ تھے بہت مشکل.سے اک رکشے والے نے اس پہچان کر اس کے گھر پہنچایا تھا وہ جس حال میں گھر پہنچی اس کا ڈوپٹہ گلے میں بال بکھرے چہرا آنسوؤں سے بھرا ,اس کا بھائی اور بھابھی دونوں اسے دیکھ کر بہت پریشان جب وہ نوکر اسے لے کر حویلی داخل ھوا تو اس کے بھائی اور بھابھی دونوں کے پاؤں کے نیچے سے زمین نکل گئی وہ اندر آتے ھی رو پڑی اور اتنا روئی کہ بے ھوش ھوگئی کافی وقت کے بعد ھوش میں آئی تو نائلہ نے ساری کہانی جو ان ڈیڑھ سال میں اس کے ساتھ بیتی ❤❤❤❤❤❤❤ وہ بھی پچتا رھا تھا کہ کیوں(یونیورسٹی) آیا اور اس سے زیادہ اسے غصہ آرھا تھا وہ اٹھ کر کینٹن کی طرف چل پڑا کھانے کا بہت شوقین تھا ھر آدھے گھنٹے بعد اسے بھوک لگتی تھی (جس دن چھٹی ھوتی گھر والوں کی شامت ھوت وہ تو اس کی فرمائشیں پوری کر کر کے تھک جاتے تھے بوا اس کے گھر کی نوکرانی تھی اور بھی بہت سے نوکر تھے بہت بڑی حویلی تھی اور کہں کمرے اور تین طے خانے بھی تھے ارقم کےدادا تب فوت ھوئے جب ارقم ابھی 3 سال کا تھا گھر میں ان 5 کے علاوہ (ناظم شاہ, ناصرہ, نائلہ,اوقم اور ریحان)اک آیا باقی 2 کک 4 سیکورٹی گارڈ اور 4 نوکر تھے ) کیٹن گیا تو وہاں ھنگامہ ھو رھا تھا دیکھیں میں نے آپ سے کہا تھا مجھے بھوک لگی ھے سب سے پہلے میرا آرڈر تیار کریں پھر بھی آپ نے کسی اور کو دے دیا اک بار کا کہا سمجھ نہں آیا کیا وہ اتنے زور اور غصے سے کہ رھی تھی کہ کینٹن میں موجود20 سے 25 لوگ سب کے سب خاموش تھے اب کیوں خاموش ھیں بولتے کیوں نہں جی جی وہ مے کینٹن کا کک بس یہی کہ سکا کیا جی جی وہ مے زبان دکھ رھی ھے کیا کچھ بولتے ھوئے وہ پھر سے چلائی جی ان کا آرڑر آپ سے پہلے آیا تھا کینٹن کا کک بولا مائی فٹ مجھے کیسی اور کے آرڑر سے کوئی مطلب نہں میرا آرڈر آپ کو سب سے پہلے تیار کرنا چائیے تھا آپ جانتے نہں میں اس شہر کے سب سے بڑےدولت مند اور رئیس ماجد شاہ کی بیٹی نمرہ سید ھوں وہ اب کچھ زیادہ ھی بول رھی تھی آج تو ھو گیا لیکن آنئدہ سے خیال رکھنا وہ بولی کیوں کہ آپ کا آج پہلا دن ھے آپ مجھے نہں جانتے تھے تب معاف کیا جی سعی ذاکر اک غریب تبقے کا رہنے والا تھا تبھی ڈرتا تھا کہ کہں میری نوکری نہ چلی جائے کیوں کہ وہ نیو تھا نمرا سید ھر جگہ اپنی دولت کا روعب جھاڑتی تھی وہ غریب لوگوں سے دوستی کرنے میں نفرت محسوس کرتی تھی تبھی اس کی دوستی امیر لڑکیوں سے تھی (ارقم میں بھی تھوڑا بہت غرور تھا مگر غریب لوگوں سے دوستی کرنے میں اسے بہت خوشی محسوس ھوتی تھی اور کیں بار اس نے غریب لوگوں کی مدد بھی کی تھی) .اب وہ چپ ھو کر بیٹھ گئی اس کے ساتھ اس کی 2 دوستیں اور بھی تھی صلوی ارغمان شفہ سغیر ارقم نے آتے ھی کہا انکل اک پلیٹ سموسہ چارٹ جلدی سے بنائیں پیٹ میں چوئے دوڑ رھے ھیں وہ کہتے ھی نمرہ سید کے سامنے والی سیٹ پہ بیٹھ گیا جی پہلے ان کا آرڈر تیار کر لوں پھر آپ کو بنا دیتا ھوں ذاکر انکل بولے میرا آرڑر بھی ان کے ساتھ ھی تیار کریں کیونکہ میں بھی اس شہر کے نام ور رئیس کاظم شاہ کا نواسہ ھوں ارقم نے بھی اپنی دولت کا روعب جھاڑا نمرہ نے اس کی طرف دیکھا تو ارقم پانی کا گلاس منہ کے ساتھ لگائے منہ پہ ھلکی ھنسی لائے اسے ھی دیکھ تھا تھا میرا بیو ناول پہلی قسط کیسی لگی ضرور بتائیے گا میجھے امید ھے میرے دو ناول لال عشق اور عشق بے انتہا کی طرح یہ بھی اب کو اچھا لگے گا بتائیے گا ضرور